میں نےملتان میں ہوش سنبھالا تو ایک میاں بیوی کی جوڑی کو اکثر ویسپا سکوٹر پر بیٹھے ملتان گردو نواح کے خوبصورت علاقوں میں سیر کرتے پرسکون انداز میں جاتے دیکھا ۔ ایک ساتھی کی وساطت سے ان کا تعارف ہوا تو پتہ چلا کہ وہ ’’بے اولاد‘‘ ہیں۔ اس زمانے میں ویسپا سکوٹر بہت کم لوگوں کے پاس ہوتا تھا (بلکہ شاہی سواری سمجھا جاتا تھا) اور یہ اتنے خوبصورت میاں بیوی جن کی مثال ایسے کہ آپ کسی فلمی ہیرو ہیروئن کو بھی ان کے مقابل بٹھا دیں تو یہ دونوں نمبر لے جائیں گے۔ اب سوچئے ان کے گھر بچہ نہیں ہے اور وہ اپنا وقت کیسے پاس کرتے پھررہے ہیں۔ بظاہر اعلیٰ ترین لباس‘ سواری اور خاصے بڑے زمیندار‘ بہت اچھے خاندانی لوگ! صرف کیا ہے کہ ایک بچہ نہ ہونے کی بناء پر ان کی زندگی کس قدر ویران اور پریشان ہے‘
وہ ہم نے دیکھا ہے وہ دونوں تبخیر اور بلڈپریشرکے مریض تھے جبکہ وہ زمانہ برائلر کھا کر موٹا ہونے والا نہیں تھا۔ تاہم وہ بہت سمارٹ اور خوبصورت تھے۔ایسی اور بے شمار مثالیں دیکھنے کوملتی ہیں۔ ہمارے ایک بہت ہی کاروباری دوست کے بارے میں معلوم ہوا کہ ان کا اکلوتا بیٹا کسی حادثے میں مارا گیا اور اب ان کے سامنے جو کچھ بھی ہے جتنے بھی کارخانے‘ فیکٹریز اور شورومز اورمختلف کاروبار ان کے کس کام کے ہیں۔ اس کے مقابلے میں اگر آپ اور میں اپنے اوپر نظر ڈالیں تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بیٹے‘ بیٹیاں دیں‘ اس سے بھی پہلے یہ کلمہ عطا کیا۔ دوست احباب دئیے اور مناسب روزگار سے نوازا۔ تو ہم کبھی بھی تھوڑی دیر کے لیے بھی جب اپنے دل و دماغ کو حاضر ناظر کریں اور اپنے اندر جھانکیں تو بتائیے کہ ہم کیا اپنا حق ادا کررہے ہیں۔ دوسروں کا تو کیا ذکر کرنا خود ہم اپنے اندر کیا بیج بورہے ہیں۔ مایوسی‘ پریشانی‘ گھبراہٹ‘ نقاہت! تو کیوں نہ ان بیمار خیالات کے دوسری طرف بھی دیکھ لیا جائے کہ ہمارا اللہ تعالیٰ وہاں کیا فرماتا ہے اور تجربات کیا کہتے ہیں۔ حوصلہ اور ڈھارس کتنی بڑی چیز ہے یہ پہاڑ جیسے آدمیوں کو کیسے سہارا دیتی ہے۔ یہ ایک نفیس اور نازک عمل ہے اور اس کیلئے کسی بیرونی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔ صرف یہ کہ پانچ منٹ صبح و شام اپنے اندر جھانک لیا جائے۔ جھانکنے کو یوں توکئی موضوع ہیں کہ میں نے آج کیا اچھا کیا‘ کیا بُرا کیا؟ لیکن اس وقت پانچ منٹ اپنے اندرجس جھانکنے کا ذکر ہورہا ہے اس کا مقصد اللہ کایہ شکر ہونا چاہیے کہ یااللہ شکر ہے میرا دماغ صحیح ہے‘ میری آنکھیں صحیح ہیں‘ میرے ہاتھ پاؤں ٹھیک ہیں‘ میرا معدہ ٹھیک ہے‘ تم نے مجھے اچھے ماں باپ اور بہن بھائی دئیے۔ اچھی سی بیوی دی‘ اچھے بچے دئیے۔ ان نعمتوں کا اگر کوئی انسان شمار کرتا چلا جائے تو حقیقت بات یہ ہے کہ بوٹ کے تسمے گننے کے بعد بھی کوئی نہ کوئی چیز ضرور رہ جائے گی۔ زندگی گزر جائے گی لیکن انسان رب کریم کی دی ہوئی نعمتوں کو شمار نہ کرسکے گا۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں